كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ التَّنْكِيلِ لِمَنْ أَكْثَرَ الوِصَالَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَأَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنْ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ كَالتَّنْكِيلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : جو طے کے روزے بہت رکھے اس کو سزا دینے کا بیان
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل ( کئی دن تک سحری و افطاری کے بغیر ) روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا۔ اس پر ایک آدمی نے مسلمانوں میں سے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری طرح تم میں سے کون ہے؟ مجھے تو رات میں میرا رب کھلاتا ہے، اور وہی مجھے سیراب کرتا ہے۔ لوگ اس پر بھی جب صوم وصال رکھنے سے نہ رکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن تک وصال کیا۔ پھر عید کا چاند نکل آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور کئی دن وصال کرتا، گویا جب صوم و صال سے وہ لوگ نہ رکے تو ٓاپ نے ان کو سزا دینے کے لیے یہ کہا۔
تشریح :
بعض روایتوں میں یوں ہے میں تو برابر اپنے مالک کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔ یہ کھلا پلا دینا روزہ نہیں توڑتا کیوں کہ یہ بہشت کا طعام و شراب ہے، اس کا حکم دینا کے طعام اور شراب کا نہیں جیسے ایک حدیث میں ہے سونے کا طشت لایا گیا اور میرا سینہ دھویا گیا۔ حالانکہ دنیا میں سونا چاندی کے برتنوں کا استعمال منع ہے قطع نظر اس کے صحیح روایت یہی ہے کہ میں رات کو اپنے مالک کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلا پلا دیتا ہے۔ ( وحیدی )
حافظ فرماتے ہیں ای علی صفتکم فی ان من اکل منکم او شرب انقطع وصالہ بل انما یطعمنی ربی و یسقینی و لا تنقطع بذلک مواصلتی فطعامی و شرابی علی غیر طعامکم و شرابکم صورۃ و معنی یعنی تم میں سے کوئی روزے میں کھاپی لے تو اس کا وصال روزہ ٹوٹ گیا اور میرا حال یہ ہے کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور اس سے میرا وصال نہیں ٹوٹتا۔ میرا طعام و شراب ظاہر و باطن کے لحاظ سے تمہارے طعام وشراب سے بالکل مختلف ہے۔
بعض روایتوں میں یوں ہے میں تو برابر اپنے مالک کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔ یہ کھلا پلا دینا روزہ نہیں توڑتا کیوں کہ یہ بہشت کا طعام و شراب ہے، اس کا حکم دینا کے طعام اور شراب کا نہیں جیسے ایک حدیث میں ہے سونے کا طشت لایا گیا اور میرا سینہ دھویا گیا۔ حالانکہ دنیا میں سونا چاندی کے برتنوں کا استعمال منع ہے قطع نظر اس کے صحیح روایت یہی ہے کہ میں رات کو اپنے مالک کے پاس رہتا ہوں وہ مجھ کو کھلا پلا دیتا ہے۔ ( وحیدی )
حافظ فرماتے ہیں ای علی صفتکم فی ان من اکل منکم او شرب انقطع وصالہ بل انما یطعمنی ربی و یسقینی و لا تنقطع بذلک مواصلتی فطعامی و شرابی علی غیر طعامکم و شرابکم صورۃ و معنی یعنی تم میں سے کوئی روزے میں کھاپی لے تو اس کا وصال روزہ ٹوٹ گیا اور میرا حال یہ ہے کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور اس سے میرا وصال نہیں ٹوٹتا۔ میرا طعام و شراب ظاہر و باطن کے لحاظ سے تمہارے طعام وشراب سے بالکل مختلف ہے۔