‌صحيح البخاري - حدیث 1964

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ الوِصَالِ، وَمَنْ قَالَ: «لَيْسَ فِي اللَّيْلِ صِيَامٌ» صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدٌ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ رَحْمَةً لَهُمْ فَقَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانُ رَحْمَةً لَهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1964

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : پے درپے ملا کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا ہم سے عثمان بن ابی شیبہ اور محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پے در پے روزہ سے منع کیا تھا۔ امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ عثمان نے ( اپنی روایت میں ) ” امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے “ کے الفاظ ذکر نہیں کئے ہیں۔
تشریح : اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو طے کا روزہ رکھنا حرام نہیں کہتے بلکہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر شفقت کے خیال سے اس سے منع فرمایا جیسے قیام اللیل میں آپ چوتھی رات کو برآمد نہ ہوئے اس ڈر سے کہ کہیں یہ فرض نہ ہو جائے اور ابن ابی شبیہ نے باسناد صحیح عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ وہ پندرہ پندرہ دن تک طے کے روزے رکھتے۔ اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ساتھ طے کے روزے رکھے۔ اگر حرام ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو کبھی نہ رکھنے دیتے۔ ( وحیدی ) اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو طے کا روزہ رکھنا حرام نہیں کہتے بلکہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر شفقت کے خیال سے اس سے منع فرمایا جیسے قیام اللیل میں آپ چوتھی رات کو برآمد نہ ہوئے اس ڈر سے کہ کہیں یہ فرض نہ ہو جائے اور ابن ابی شبیہ نے باسناد صحیح عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ وہ پندرہ پندرہ دن تک طے کے روزے رکھتے۔ اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ساتھ طے کے روزے رکھے۔ اگر حرام ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو کبھی نہ رکھنے دیتے۔ ( وحیدی )