كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ الوِصَالِ، وَمَنْ قَالَ: «لَيْسَ فِي اللَّيْلِ صِيَامٌ» صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُوَاصِلُوا فَأَيُّكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي وَسَاقٍ يَسْقِينِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : پے درپے ملا کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلسل ( بلا سحری و افطاری ) روزے نہ رکھو، ہاں اگر کوئی ایسا کرنا ہی چاہے تو وہ سحری کے وقت تک ایسا کرسکتا ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو ایسا کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو رات اس طرح گزارتا ہوں کہ ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے اور ایک پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔
تشریح :
ابن ابی حاتم نے سند صحیح کے ساتھ بشیر بن خصاصیہ کی عورت سے نقل کیا کہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ دو دن و رات کا متواتر روزہ رکھوں مگر میرے خاوند بشیر نے مجھ کو اس سے منع فرمایا اور یہ حدیث سنائی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور اس کو فعل نصاریٰ بتلایا اور فرمایاہے کہ اسی طرح روزہ رکھو جس طرح تم کو اللہ نے اس کے لیے حکم فرمایا ہے۔ رات آنے تک روزہ رکھو رات ہونے پر فوراً روزہ افطار کرلو۔
احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صوم وصال کا ذکر ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔ اسی تطبیق کو ترجیح حاصل ہے، اللہ پاک مجھے کھلاتا پلاتا ہے اس سے روحانی اکل و شرب مراد ہے۔ تفصیل مزید کے لیے اہل علم فتح الباری کا یہ مقام ملاحظہ فرمائیں۔
ابن ابی حاتم نے سند صحیح کے ساتھ بشیر بن خصاصیہ کی عورت سے نقل کیا کہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ دو دن و رات کا متواتر روزہ رکھوں مگر میرے خاوند بشیر نے مجھ کو اس سے منع فرمایا اور یہ حدیث سنائی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور اس کو فعل نصاریٰ بتلایا اور فرمایاہے کہ اسی طرح روزہ رکھو جس طرح تم کو اللہ نے اس کے لیے حکم فرمایا ہے۔ رات آنے تک روزہ رکھو رات ہونے پر فوراً روزہ افطار کرلو۔
احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صوم وصال کا ذکر ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔ اسی تطبیق کو ترجیح حاصل ہے، اللہ پاک مجھے کھلاتا پلاتا ہے اس سے روحانی اکل و شرب مراد ہے۔ تفصیل مزید کے لیے اہل علم فتح الباری کا یہ مقام ملاحظہ فرمائیں۔