‌صحيح البخاري - حدیث 1956

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ: يُفْطِرُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ المَاءِ، أَوْ غَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سُلَيْمَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَمَّا غَرَبَتْ الشَّمْسُ قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا فَنَزَلَ فَجَدَحَ ثُمَّ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ اللَّيْلَ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1956

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : پانی وغیرہ جو چیز بھی پاس ہو اس سے روزہ افطار کرلینا چاہئے ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں جا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے، جب سورج غروب ہوا تو آپ نے ایک شخص سے فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول، انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! تھوڑی دیر اور ٹھہرئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول انہوں نے پھر یہی کہا کہ یا رسول اللہ ! ابھی تو دن باقی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اتر کر ستو ہمارے لیے گھول، چنانچہ انہوں نے اتر کر ستو گھولا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات کی تاریکی ادھر سے آگئی تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔
تشریح : حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ ستو پانی سے گھولے گئے تھے اور اس وقت یہی حاضر تھا تو پانی وغیرہ ماحضر سے روزہ کھولنا ثابت ہوا۔ ترمذی نے مرفوعاً نکالا کہ کھجور سے روزہ افطار کرے اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے۔ ( وحیدی ) حضرت مسدد بن مسرہد امام بخاری کے جلیل القدر اساتذہ میں سے ہیں اور جامع الصحیح میں ان سے بکثرت روایات ہیں۔ یہ بصرہ کے باشندے تھے۔ حماد بن زید اور ابوعوانہ وغیرہ سے حدیث کی سماعت فرمائی۔ ان سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اور بھی بہت سے محدثین نے روایت کی ہے۔ 228ھ میں انتقال ہوا۔ رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ( آمین ) حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ ستو پانی سے گھولے گئے تھے اور اس وقت یہی حاضر تھا تو پانی وغیرہ ماحضر سے روزہ کھولنا ثابت ہوا۔ ترمذی نے مرفوعاً نکالا کہ کھجور سے روزہ افطار کرے اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے۔ ( وحیدی ) حضرت مسدد بن مسرہد امام بخاری کے جلیل القدر اساتذہ میں سے ہیں اور جامع الصحیح میں ان سے بکثرت روایات ہیں۔ یہ بصرہ کے باشندے تھے۔ حماد بن زید اور ابوعوانہ وغیرہ سے حدیث کی سماعت فرمائی۔ ان سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اور بھی بہت سے محدثین نے روایت کی ہے۔ 228ھ میں انتقال ہوا۔ رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ( آمین )