كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ} [البقرة: 184] صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَرَأَ فِدْيَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ قَالَ هِيَ مَنْسُوخَةٌ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : سورۃ بقرہ کی اس آیت کا بیان وعلی الذین یطیقونہ الایۃ
ہم سے عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے عبید اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ( آیت مذکور بالا ) ﴿ فدیۃ طعام مسکین﴾ پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔
تشریح :
پورا ترجمہ آیت کا یوں ہے ”اور جو لوگ روزہ کی طاقت رکھتے ہیں، لیکن روزہ رکھنا نہیں چاہتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، پھر جو شخص خوشی سے زیادہ آدمیوں کو کھلائے تو اس کے لیے بہتر ہے اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ مضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن اترا جو لوگوں کو دین کی سچی راہ سمجھاتا ہے اور اس میں کھلی کھلی ہدایت کی باتیں اور صحیح کو غلط سے جدا کرنے کی دلیلیں موجود ہیں، پھر اے مسلمانو ! تم میں سے جو کوئی رمضان کا مہینہ پائے وہ روزہ رکھے اور جو بیمار یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے اور تم پر سختی کرنا نہیں چاہتا اور اس حکم کی غرض یہ ہے کہ تم گنتی پوری کر لو اور اللہ نے جو تم کو دین سچی راہ بتلائی اس کے شکریہ میں اس کی بڑائی کرو اور اس لیے کہ تم اس کا احسان مانو“ شروع اسلام میں و علی الذین یطیقونہ ( البقرہ : 184 ) اترا تھا اور مقدور والے لوگوں کو اختیار تھا وہ روزہ رکھیں خواہ فدیہ دیں پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور صحیح جسم والے مقیم پر روزہ رکھنا فمن شہد منکم الشہر ( البقرۃ : 185 ) سے واجب ہو گیا۔ ( وحیدی ) بعض نے کہا وعلی الذین یطیقونہ کے معنی یہ ہیں جو لوگ روزہ کی طاقت نہیں رکھتے گو مقیم اور تندرست ہیں مثلاً ضعیف بوڑھے لوگ تو وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اس صورت میں یہ آیت منسوخ نہ ہوگی اور تفصیل اس مسئلہ کی تفسیروں میں ہے۔ ( وحیدی )
پورا ترجمہ آیت کا یوں ہے ”اور جو لوگ روزہ کی طاقت رکھتے ہیں، لیکن روزہ رکھنا نہیں چاہتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، پھر جو شخص خوشی سے زیادہ آدمیوں کو کھلائے تو اس کے لیے بہتر ہے اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ مضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن اترا جو لوگوں کو دین کی سچی راہ سمجھاتا ہے اور اس میں کھلی کھلی ہدایت کی باتیں اور صحیح کو غلط سے جدا کرنے کی دلیلیں موجود ہیں، پھر اے مسلمانو ! تم میں سے جو کوئی رمضان کا مہینہ پائے وہ روزہ رکھے اور جو بیمار یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے اور تم پر سختی کرنا نہیں چاہتا اور اس حکم کی غرض یہ ہے کہ تم گنتی پوری کر لو اور اللہ نے جو تم کو دین سچی راہ بتلائی اس کے شکریہ میں اس کی بڑائی کرو اور اس لیے کہ تم اس کا احسان مانو“ شروع اسلام میں و علی الذین یطیقونہ ( البقرہ : 184 ) اترا تھا اور مقدور والے لوگوں کو اختیار تھا وہ روزہ رکھیں خواہ فدیہ دیں پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور صحیح جسم والے مقیم پر روزہ رکھنا فمن شہد منکم الشہر ( البقرۃ : 185 ) سے واجب ہو گیا۔ ( وحیدی ) بعض نے کہا وعلی الذین یطیقونہ کے معنی یہ ہیں جو لوگ روزہ کی طاقت نہیں رکھتے گو مقیم اور تندرست ہیں مثلاً ضعیف بوڑھے لوگ تو وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اس صورت میں یہ آیت منسوخ نہ ہوگی اور تفصیل اس مسئلہ کی تفسیروں میں ہے۔ ( وحیدی )