كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ صَبِّ النَّبِيِّ ﷺ وَضُوءهُ عَلَى المُغْمَى عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَنَا مَرِيضٌ لاَ أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَنِ المِيرَاثُ؟ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلاَلَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الفَرَائِضِ
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: بے ہوش آدمی پر وضو کا پانی چھڑکنے کا بیان
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے محمد بن المنکدر کے واسطے سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا وارث کون ہو گا؟ میرا تو صرف ایک کلالہ۔ وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔
تشریح :
کلالہ اس کو کہتے ہیں جس کا نہ باپ دادا ہو، نہ اس کی اولاد ہو۔ باب کی مناسبت اس سے ظاہر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا بچا ہوا پانی جابر پر ڈالا۔ اگریہ ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ڈالتے۔ آیت یوں ہے۔ یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلٰلۃ ( النساء: 176 ) تفصیلی ذکر کتاب التفسیر میں آئے گا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔
کلالہ اس کو کہتے ہیں جس کا نہ باپ دادا ہو، نہ اس کی اولاد ہو۔ باب کی مناسبت اس سے ظاہر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا بچا ہوا پانی جابر پر ڈالا۔ اگریہ ناپاک ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ڈالتے۔ آیت یوں ہے۔ یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلٰلۃ ( النساء: 176 ) تفصیلی ذکر کتاب التفسیر میں آئے گا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔