‌صحيح البخاري - حدیث 1939

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ الحِجَامَةِ وَالقَيْءِ لِلصَّائِمِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1939

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمری نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔
تشریح : تشریح : قسطلانی فرماتے ہیں و ہو ناسخ الحدیث افطر الحاجم و المجحوم انہ جاءفی بعض طرقہ ان ذلک کان فی حجۃ الوداع الخیعنی یہ حدیث جس میں پچھنا لگانے کا ذکر یہاں آیا ہے یہ دوسری حدیث جس میں ہے پچھنا لگوانے اور لگانے والے ہر دو کا روزہ ٹوٹ گیا کی ناسخ ہے۔ اس کا تعلق فتح مکہ سے ہے اور دوسری ناسخ حدیث کا تعلق حجۃ الوداع سے ہے جو فتح مکہ کے بعد ہوا لہٰذا امر ثابت اب یہی ہے جو یہاں مذکور ہوا کہ روزہ کی حالت میں پچھنا لگانا جائز ہے۔ تشریح : قسطلانی فرماتے ہیں و ہو ناسخ الحدیث افطر الحاجم و المجحوم انہ جاءفی بعض طرقہ ان ذلک کان فی حجۃ الوداع الخیعنی یہ حدیث جس میں پچھنا لگانے کا ذکر یہاں آیا ہے یہ دوسری حدیث جس میں ہے پچھنا لگوانے اور لگانے والے ہر دو کا روزہ ٹوٹ گیا کی ناسخ ہے۔ اس کا تعلق فتح مکہ سے ہے اور دوسری ناسخ حدیث کا تعلق حجۃ الوداع سے ہے جو فتح مکہ کے بعد ہوا لہٰذا امر ثابت اب یہی ہے جو یہاں مذکور ہوا کہ روزہ کی حالت میں پچھنا لگانا جائز ہے۔