كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ القُبْلَةِ لِلصَّائِمِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَقَالَ مَا لَكِ أَنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : روزہ دار کا روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن ابی عبداللہ نے، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب نے اور ان سے ان کی والدہ ( حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں ( لیٹی ہوئی ) تھی کہ مجھے حیض آگیا۔ اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کیا حیض آگیا ہے؟ میں نے کہا ہاں، پھر میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی چادر میں چلی گئی اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل ( جنابت ) کیا کرتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہونے کے باوجود ان کا بوسہ لیتے تھے۔
تشریح :
شریعت ایک آسان جامع قانون کا نام ہے جس کا زندگی کے ہر ہر گوشے سے تعلق ضروری ہے، میاں بیوی کا تعلق جو بھی ہے ظاہرے ہے اس لیے حالت روزہ میں اپنی بیوی کے ساتھ بوس و کنار کو جائز رکھا گیا بشرطیکہ بوسہ لینے والوں کو اپنی طبیعت پر پورا قابو حاصل ہو، اسی لیے جوانوں کے واسطے بوس و کنار کی اجازت نہیں۔ ان کا نفس غالب رہتا ہے ہاں یہ خوف نہ ہو تو جائز ہے۔
شریعت ایک آسان جامع قانون کا نام ہے جس کا زندگی کے ہر ہر گوشے سے تعلق ضروری ہے، میاں بیوی کا تعلق جو بھی ہے ظاہرے ہے اس لیے حالت روزہ میں اپنی بیوی کے ساتھ بوس و کنار کو جائز رکھا گیا بشرطیکہ بوسہ لینے والوں کو اپنی طبیعت پر پورا قابو حاصل ہو، اسی لیے جوانوں کے واسطے بوس و کنار کی اجازت نہیں۔ ان کا نفس غالب رہتا ہے ہاں یہ خوف نہ ہو تو جائز ہے۔