كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ المُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ وَقَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَآرِبُ حَاجَةٌ قَالَ طَاوُسٌ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ الْأَحْمَقُ لَا حَاجَةَ لَهُ فِي النِّسَاءِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : روزہ دار کا اپنی بیوی سے مباشرت یعنی بوسہ مساس وغیرہ درست ہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نے ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے لیکن ( اپنی ازواج کی ساتھ تقبیل ( بوسہ لینا ) و مباشرت ( اپنے جسم سے لگالینا ) بھی کرلیتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے، بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ( سورۃ طہ میں جو مآرب کا لفظ ہے وہ ) حاجت و ضرورت کے معنی میں ہے، طاؤس نے کہا کہ لفظ اولی الاربۃ ( جو سورہ نور میں ہے ) اس احمق کو کہیں گے جسے عورتوں کی کوئی ضرورت نہ ہو۔