‌صحيح البخاري - حدیث 1924

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ إِذَا نَوَى بِالنَّهَارِ صَوْمًا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا يُنَادِي فِي النَّاسِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ إِنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ أَوْ فَلْيَصُمْ وَمَنْ لَمْ يَأْكُلْ فَلَا يَأْكُلْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1924

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : اگر کوئی شخص روزے کی نیت دن میں کرے تو درست ہے ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن اکوع نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ جس نے کھانا کھالیا وہ اب ( دن ڈوبنے تک روزہ کی حالت میں ) پورا کرے یا ( یہ فرمایا کہ ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا ہو ( تو وہ روزہ رکھے ) کھانا نہ کھائے۔
تشریح : مقصد باب یہ ہے کہ کسی شخص نے فجر کے بعد کچھ نہ کھایا پیا ہو اور اسی حالت میں روزہ کی نیت دن میں بھی کرلے تو روزہ ہو جائے گا مگر یہ اجازت نفل روزہ کے لیے ہے، فرض روزہ کی نیت رات ہی میں سحری کے وقت ہونی چاہئے۔ حدیث میں عاشورہ کے روزہ کا ذکر ہے جو رمضان کی فرضیت سے قبل فرض تھا۔ بعد میں محض نفل کی حیثیت میں رہ گیا۔ مقصد باب یہ ہے کہ کسی شخص نے فجر کے بعد کچھ نہ کھایا پیا ہو اور اسی حالت میں روزہ کی نیت دن میں بھی کرلے تو روزہ ہو جائے گا مگر یہ اجازت نفل روزہ کے لیے ہے، فرض روزہ کی نیت رات ہی میں سحری کے وقت ہونی چاہئے۔ حدیث میں عاشورہ کے روزہ کا ذکر ہے جو رمضان کی فرضیت سے قبل فرض تھا۔ بعد میں محض نفل کی حیثیت میں رہ گیا۔