‌صحيح البخاري - حدیث 1923

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ بَرَكَةِ السَّحُورِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1923

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔
تشریح : سحری کھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہودیوں کے ہاں سحری کھانے کا چلن نہیں ہے، پس ان کی مخالفت میں سحری کھانی چاہئے، اور اس سے روزہ پورا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے، سحری میں چند کھجور اور پانی کے گھونٹ بھی کافی ہیں اور جو اللہ میسر کرے۔ بہرحال سحری چھوڑنا سنت کے خلاف ہے۔ سحری کھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہودیوں کے ہاں سحری کھانے کا چلن نہیں ہے، پس ان کی مخالفت میں سحری کھانی چاہئے، اور اس سے روزہ پورا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے، سحری میں چند کھجور اور پانی کے گھونٹ بھی کافی ہیں اور جو اللہ میسر کرے۔ بہرحال سحری چھوڑنا سنت کے خلاف ہے۔