كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ بَرَكَةِ السَّحُورِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَنَهَاهُمْ قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أَظَلُّ أُطْعَمُ وَأُسْقَى
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” صوم وصال “ رکھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی رکھا لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے دشواری ہوگئی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔
تشریح :
صوم وصال متواتر کئی دن سحری و افطار کئے بغیر روزہ رکھنا اور رکھے چلے جانا، بعض دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسا روزہ رکھا کرتے تھے مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشقت کے پیش نظر ایسے روزے سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ دن میں اس سے قوت حاصل ہو۔ امام بخاری کا منشاءیہ ہے کہ سحری کھانا سنت ہے، مستحب ہے مگر واجب نہیں ہے کیوں کہ صوم وصال میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بہرحال سحری کو ترک کر دیا تھا، لہٰذاباب کا مقصد ثابت ہوا۔
صوم وصال متواتر کئی دن سحری و افطار کئے بغیر روزہ رکھنا اور رکھے چلے جانا، بعض دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسا روزہ رکھا کرتے تھے مگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشقت کے پیش نظر ایسے روزے سے منع فرمایا بلکہ سحری کھانے کا حکم دیا تاکہ دن میں اس سے قوت حاصل ہو۔ امام بخاری کا منشاءیہ ہے کہ سحری کھانا سنت ہے، مستحب ہے مگر واجب نہیں ہے کیوں کہ صوم وصال میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بہرحال سحری کو ترک کر دیا تھا، لہٰذاباب کا مقصد ثابت ہوا۔