‌صحيح البخاري - حدیث 192

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ مَرَّةً صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: شَهِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِي حَسَنٍ، سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «فَدَعَا بِتَوْرٍ [ص:50] مِنْ مَاءٍ فَتَوَضَّأَ لَهُمْ، فَكَفَأَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلاَثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا، بِثَلاَثِ غَرَفَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى المِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَأَدْبَرَ بِهِمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ» وحَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: مَسَحَ رَأْسَهُ مَرَّةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 192

کتاب: وضو کے بیان میں باب: سر کا مسح کرنے کے بیان میں ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے اپنے باپ ( یحییٰ ) کے واسطے سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں عمرو بن حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا۔ تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے پانی کا ایک طشت منگوایا، پھر ان ( لوگوں ) کے دکھانے کے لیے وضو ( شروع کیا )۔ ( پہلے ) طشت سے اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر انھیں تین بار دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر ناک صاف کی، تین چلوؤں سے تین دفعہ۔ پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور اپنے منہ کو تین بار دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو دو بار دھوئے ( پھر ) سر پر مسح کیا اس طرح کہ ( پہلے ) آگے کی طرف اپنا ہاتھ لائے پھر پیچھے کی طرف لے گئے۔ پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے ( دوسری روایت میں ) ہم سے موسیٰ نے، ان سے وہیب نے بیان کیا کہ آپ نے سر کا مسح ایک دفعہ کیا۔
تشریح : معلوم ہوا کہ ایک بار تو وضو میں دھوئے جانے والے ہر عضو کا دھونا فرض ہے۔ دومرتبہ دھونا کافی ہے اور تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔ اسی طرح کلی اور ناک میں پانی ایک چلو سے سنت ہے۔ سر کا مسح ایک بار کرنا چاہئیے، دوبار یاتین بار نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ ایک بار تو وضو میں دھوئے جانے والے ہر عضو کا دھونا فرض ہے۔ دومرتبہ دھونا کافی ہے اور تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔ اسی طرح کلی اور ناک میں پانی ایک چلو سے سنت ہے۔ سر کا مسح ایک بار کرنا چاہئیے، دوبار یاتین بار نہیں ہے۔