‌صحيح البخاري - حدیث 1906

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ إِذَا رَأَيْتُمُ الهِلاَلَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُو صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1906

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : نبی کریم ﷺ کا ارشاد جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزے رکھو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ جب تک چاند نہ دیکھو روزہ شروع نہ کرو، اسی طرح جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو اور اگر ابر چھا جائے تو تیس دن پورے کرلو۔
تشریح : معلوم ہوا کہ ماہ شعبان کی 29 تاریخ کو چاند میں شک ہو جائے کہ ہوا یا نہ ہوا تو اس دن روزہ رکھنا منع ہے بلکہ ایک حدیث میں ایسا روزہ رکھنے والوں کو حضرت ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان بتلایا گیا ہے۔ اسی طرح عید کا چاند بھی اگر29 تاریخ کو نظر نہ آئے یا بادل وغیرہ کی وجہ سے شک ہو جائے تو پورے تیس دن روزے رکھ کر عید منانی چاہئے۔ حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ مرحوم فرماتے ہیں چونکہ روزے کا زمانہ قمری مہینہ کے ساتھ رویت ہلال کے اعتبار سے منضبط تھا اور وہ کبھی تیس دن اور کبھی انتیس دن کا ہوتا ہے لہٰذا اشتباہ کی صور ت میں اس اصل کی طرف رجوع کرنا ہوا۔ معلوم ہوا کہ ماہ شعبان کی 29 تاریخ کو چاند میں شک ہو جائے کہ ہوا یا نہ ہوا تو اس دن روزہ رکھنا منع ہے بلکہ ایک حدیث میں ایسا روزہ رکھنے والوں کو حضرت ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان بتلایا گیا ہے۔ اسی طرح عید کا چاند بھی اگر29 تاریخ کو نظر نہ آئے یا بادل وغیرہ کی وجہ سے شک ہو جائے تو پورے تیس دن روزے رکھ کر عید منانی چاہئے۔ حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ مرحوم فرماتے ہیں چونکہ روزے کا زمانہ قمری مہینہ کے ساتھ رویت ہلال کے اعتبار سے منضبط تھا اور وہ کبھی تیس دن اور کبھی انتیس دن کا ہوتا ہے لہٰذا اشتباہ کی صور ت میں اس اصل کی طرف رجوع کرنا ہوا۔