كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَنِيَّةً صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کرکے رکھے اس کا ثواب
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
تشریح :
ہر عمل کے لیے نیت کا درست ہونا ضروری ہے، روزہ بھی بہترین عمل ہے بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ محض رضائے الٰہی کی نیت سے رکھا جائے اور حکم الٰہی پر یقین ہونا بھی شرط ہے کہ محض ادائیگی رسم نہ ہو، پھر نہ ثواب ملے گا جو یہاں مذکور ہے۔ اس حدیث میں من صام الخ کے ذیل میں استاذ الکل حضرت شاہ ولی اللہ محدث مرحوم فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے میں قوت ملکی کے غالب ہونے اور قوت بہیمی کے مغلوب ہونے کے لیے یہ مقدار کافی ہے کہ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔
ہر عمل کے لیے نیت کا درست ہونا ضروری ہے، روزہ بھی بہترین عمل ہے بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ محض رضائے الٰہی کی نیت سے رکھا جائے اور حکم الٰہی پر یقین ہونا بھی شرط ہے کہ محض ادائیگی رسم نہ ہو، پھر نہ ثواب ملے گا جو یہاں مذکور ہے۔ اس حدیث میں من صام الخ کے ذیل میں استاذ الکل حضرت شاہ ولی اللہ محدث مرحوم فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے میں قوت ملکی کے غالب ہونے اور قوت بہیمی کے مغلوب ہونے کے لیے یہ مقدار کافی ہے کہ اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔