كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ: هَلْ يُقَالُ رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ، وَمَنْ رَأَى كُلَّهُ وَاسِعًا صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ وَقَالَ غَيْرُهُ عَنْ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ وَيُونُسُ لِهِلَالِ رَمَضَانَ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : رمضان کہا جائے یا ماہ رمضان؟
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کا چاند دیکھو تو روزہ شروع کردو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزہ افطار کر دو اور اگر ابر ہو تو اندازہ سے کام کرو۔ ( یعنی تیس روزے پورے کر لو ) اور بعض نے لیث سے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل اور یونس نے بیان کیا کہ ” رمضان کا چاند “ مراد ہے۔
تشریح :
مقصد یہ ہے کہ رمضان شریف کے روزے شروع کرنے اور عید الفطر منانے ہر دو کے لیے رویت ہلال ضروری ہے، اگر ہر دو مرتبہ 29 تاریخ میں رویت ہلال نہ ہو تو تیس دن پورے کرنے ضروری ہیں، عید کے چاند میں لوگ بہت سی بے اعتدالیاں کر جاتے ہیں جو نہ ہونی چاہئیں۔
مقصد یہ ہے کہ رمضان شریف کے روزے شروع کرنے اور عید الفطر منانے ہر دو کے لیے رویت ہلال ضروری ہے، اگر ہر دو مرتبہ 29 تاریخ میں رویت ہلال نہ ہو تو تیس دن پورے کرنے ضروری ہیں، عید کے چاند میں لوگ بہت سی بے اعتدالیاں کر جاتے ہیں جو نہ ہونی چاہئیں۔