‌صحيح البخاري - حدیث 190

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الجَعْدِ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ «فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، مِثْلَ زِرِّ الحَجَلَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 190

کتاب: وضو کے بیان میں باب: وضو کے بچے ہوئے پانی کا بیان ہم سے عبدالرحمن بن یونس نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے جعد کے واسطے سے بیان کیا، کہا انھوں نے سائب بن یزید سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے، آپ نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپ نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی پیا۔ پھر میں آپ کی کمر کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی جو آپ کے مونڈھوں کے درمیان ایسی تھی جیسے چھپر کھٹ کی گھنڈی۔ ( یا کبوتر کا انڈا
تشریح : وضو کا بچا ہوا پانی پاک تھا تب ہی تواسے پیاگیا۔ پس جو لوگ آبِ مستعمل کو ناپاک کہتے ہیں وہ بالکل غلط کہتے ہیں۔ وضو کا بچا ہوا پانی پاک تھا تب ہی تواسے پیاگیا۔ پس جو لوگ آبِ مستعمل کو ناپاک کہتے ہیں وہ بالکل غلط کہتے ہیں۔