‌صحيح البخاري - حدیث 1897

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ: الرَّيَّانُ لِلصَّائِمِينَ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1897

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : روزہ داروں کے لیے ریان (نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا بیان ) ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے معین بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے کہ اے اللہ کے بندے ! یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو شخص نمازی ہوگا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا جو مجاہد ہوگا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے جو روزہ دار ہوگا اسے ” باب ریان “ سے بلایا جائے گا اور جو زکوۃ ادا کرنے والا ہوگا اسے زکوۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ ) سے بلائے جائیں گے مجھے ان سے بحث نہیں، آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔
تشریح : اس حدیث سے جہاں اور بہت سی باتیں معلوم ہوئیں وہاں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی اور زبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اعلیٰ درجہ کا جنتی قرار دیا ہے۔ تف ہے ان لوگوں پر جو اسلام کے اس مایہ ناز فرزند کی شان میں گستاخی کریں۔ ہداہم اللہ آمین۔ اس حدیث سے جہاں اور بہت سی باتیں معلوم ہوئیں وہاں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی اور زبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اعلیٰ درجہ کا جنتی قرار دیا ہے۔ تف ہے ان لوگوں پر جو اسلام کے اس مایہ ناز فرزند کی شان میں گستاخی کریں۔ ہداہم اللہ آمین۔