كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ فَضْلِ الصَّوْمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصِّيَامُ جُنَّةٌ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ وَإِنْ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : روزہ کی فضیلت کا بیان
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گلی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہوناچاہئے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ ) دو مرتبہ (کہہ دے ) اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لی چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری ) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔
تشریح :
جہالت کی باتیں مثلاً ٹھٹھا مذاق، بیہودہ جھوٹ اور لغو باتیں اور چیخنا چلانا، غل مچانا۔ سعید بن منصور کی روایت میں یوں ہے کہ فحش نہ بکے نہ کسی سے جھگڑے۔ ابو الشیخ نے ایک ضعیف حدیث میں نکالا کہ روزے دار جب قبروں میں سے اٹھیں گے تو اپنے منہ کی بو سے پہچان لئے جائیں گے اور ان کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ خوشبودار ہوگی۔ ابن علام نے کہا کہ دنیا ہی میں روزہ دار کے منہ کے بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے اور روزہ ایک ایسا عمل ہے جس میں ریا نمود کو دخل نہیں ہوتا۔ آدمی خالص خدا ہی کے ڈر سے اپنی تمام خواہشیں چھوڑ دیتا ہے۔ اس وجہ سے روزہ خاص اس کی عبادت ہے اور اس کا ثواب بہت ہی بڑا ہے بشرطیکہ روزہ حقیقی روزہ ہو۔
جہالت کی باتیں مثلاً ٹھٹھا مذاق، بیہودہ جھوٹ اور لغو باتیں اور چیخنا چلانا، غل مچانا۔ سعید بن منصور کی روایت میں یوں ہے کہ فحش نہ بکے نہ کسی سے جھگڑے۔ ابو الشیخ نے ایک ضعیف حدیث میں نکالا کہ روزے دار جب قبروں میں سے اٹھیں گے تو اپنے منہ کی بو سے پہچان لئے جائیں گے اور ان کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ خوشبودار ہوگی۔ ابن علام نے کہا کہ دنیا ہی میں روزہ دار کے منہ کے بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے اور روزہ ایک ایسا عمل ہے جس میں ریا نمود کو دخل نہیں ہوتا۔ آدمی خالص خدا ہی کے ڈر سے اپنی تمام خواہشیں چھوڑ دیتا ہے۔ اس وجہ سے روزہ خاص اس کی عبادت ہے اور اس کا ثواب بہت ہی بڑا ہے بشرطیکہ روزہ حقیقی روزہ ہو۔