كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ «وَهُوَ الَّذِي مَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَهُوَ غُلاَمٌ مِنْ بِئْرِهِمْ» وَقَالَ عُرْوَةُ، عَنِ المِسْوَرِ، وَغَيْرِهِ يُصَدِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ «وَإِذَا تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: وضو کے بچے ہوئے پانی کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، کہا ہم سے میرے باپ نے، انھوں نے صالح سے سنا۔ انھوں نے ابن شہاب سے، کہا انھیں محمود بن الربیع نے خبر دی، ابن شہاب کہتے ہیں محمود وہی ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کے کنویں ( کے پانی ) سے ان کے منہ میں کلی ڈالی تھی اور عروہ نے اسی حدیث کو مسور وغیرہ سے بھی روایت کیا ہے اور ہر ایک ( راوی ) ان دونوں میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تھے تو آپ کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہ رضی اللہ عنہم جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔
تشریح :
یہ ایک طویل حدیث کا حصہ ہے جو کتاب الشروط میں نقل کی ہے اور یہ صلح حدیبیہ کا واقعہ ہے جب مشرکوں کی طرف سے عروہ بن مسعود ثقفی آپ سے گفتگو کرنے آیا تھا۔ اس نے واپس ہوکر مشرکین مکہ سے صحابہ کرام کی جان نثاری کو والہانہ انداز میں بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ وہ ایسے سچے فدائی ہیں کہ آپ کے وضو سے جو پانی بچ رہتا ہے اس کو لینے کے لیے ایسے دوڑتے ہیں گویا قریب ہے کہ لڑمریں گے۔ اس سے بھی آبِ مستعمل کا پاک ہونا ثابت ہوا۔
یہ ایک طویل حدیث کا حصہ ہے جو کتاب الشروط میں نقل کی ہے اور یہ صلح حدیبیہ کا واقعہ ہے جب مشرکوں کی طرف سے عروہ بن مسعود ثقفی آپ سے گفتگو کرنے آیا تھا۔ اس نے واپس ہوکر مشرکین مکہ سے صحابہ کرام کی جان نثاری کو والہانہ انداز میں بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ وہ ایسے سچے فدائی ہیں کہ آپ کے وضو سے جو پانی بچ رہتا ہے اس کو لینے کے لیے ایسے دوڑتے ہیں گویا قریب ہے کہ لڑمریں گے۔ اس سے بھی آبِ مستعمل کا پاک ہونا ثابت ہوا۔