‌صحيح البخاري - حدیث 1886

كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابٌ: المَدِينَةُ تَنْفِي الخَبَثَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَنَظَرَ إِلَى جُدُرَاتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1886

کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان باب : مدینہ برے آدمی کو نکال دیتا ہے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکی تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آبائی وطن مکہ تھا مگر مدینہ تشریف لے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنا حقیقی مستقر بنا لیا اور اس کی آبادی و ترقی میں اس قدر کوشاں ہوئے کہ اہل مدینہ کے رگ و ریشہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بس گئی اور اہل مدینہ اوس اور خزرج نے کبھی تصور بھی نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسری جگہ کے باشندے ہیں اور مہاجر کی شکل میں یہاں تشریف لائے ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ اپنے پیارے رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداءمیں جس ملک میں بھی گئے۔ اسی کے باشندے ہو گئے اوراس ملک میں اپنی مساعی سے چار چاند لگا دیئے اور ہمیشہ کے لیے اسی ملک کو اپنا وطن بنا لیا۔ ایسے صدہا نمونے آج بھی موجود ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکی تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آبائی وطن مکہ تھا مگر مدینہ تشریف لے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنا حقیقی مستقر بنا لیا اور اس کی آبادی و ترقی میں اس قدر کوشاں ہوئے کہ اہل مدینہ کے رگ و ریشہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بس گئی اور اہل مدینہ اوس اور خزرج نے کبھی تصور بھی نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسری جگہ کے باشندے ہیں اور مہاجر کی شکل میں یہاں تشریف لائے ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ اپنے پیارے رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداءمیں جس ملک میں بھی گئے۔ اسی کے باشندے ہو گئے اوراس ملک میں اپنی مساعی سے چار چاند لگا دیئے اور ہمیشہ کے لیے اسی ملک کو اپنا وطن بنا لیا۔ ایسے صدہا نمونے آج بھی موجود ہیں۔