كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابٌ: المَدِينَةُ تَنْفِي الخَبَثَ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ فَجَاءَ مِنْ الْغَدِ مَحْمُومًا فَقَالَ أَقِلْنِي فَأَبَى ثَلَاثَ مِرَارٍ فَقَالَ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
باب : مدینہ برے آدمی کو نکال دیتا ہے
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام پر بیعت کی، دوسرے دن آیا تو اسے بخار چڑھا ہوا تھا کہنے لگا کہ میری بیعت توڑ دیجئے ! تین بار اس نے یہی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر فرمایا کہ مدینہ کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ میل کچیل کو دور کرکے خالص جوہر کو نکھار دیتی ہے۔
تشریح :
حافظ نے کہا کہ اس گنوار کا نام مجھ کو معلوم نہیں اور زمخشری نے غلطی کی جو اس کا نام قیس بن ابی حازم بتایا وہ تو تابعی ہیں۔
حافظ نے کہا کہ اس گنوار کا نام مجھ کو معلوم نہیں اور زمخشری نے غلطی کی جو اس کا نام قیس بن ابی حازم بتایا وہ تو تابعی ہیں۔