‌صحيح البخاري - حدیث 1881

كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابٌ: لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ المَدِينَةَ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ مِنْ نِقَابِهَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَا ثُمَّ تَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَيُخْرِجُ اللَّهُ كُلَّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1881

کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان باب : دجال مدینہ میں نہیں آسکے گا ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، ان سے ولید نے بیان کیا، ان سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، ان سے اسحق نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسا شہر نہیں ملے گا جسے دجال پامال نہ کرے گا، سوائے مکہ اور مدینہ کے، ان کے ہر راستے پر صف بستہ فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے پھر مدینہ کی زمین تین مرتبہ کانپے گی جس سے ایک ایک کافر اور منافق کو اللہ تعالیٰ اس میں سے باہر کردے گا۔
تشریح : یعنی خود دجال اپنی ذات سے ہر بڑے شہر میں داخل ہوگا، امام ابن حزم کو یہ مشکل معلوم ہوا کہ دجال ایسی تھوڑی مدت میں دنیا کے ہر شہر میں داخل ہو تو انہوں نے یوں تاویل کی کہ دجال کے داخل ہونے سے اس کے اتباع اورجنود کا داخل ہونا مراد ہے۔ قسطلانی نے کہا کہ ابن حزم نے اس پر خیال نہیں کیا جو صحیح مسلم میں ہے کہ دجال کا ایک ایک دن ایک ایک برس کے برابر ہوگا۔ ( وحیدی ) میں کہتا ہوں کہ آج کے دجاجلہ عصری ایجادات کے ذریعہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر کاٹ لیتے ہیں، پھر حقیقی دجال جس زمانہ میں آئے گا اس وقت خدا جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ جائے گا، لہٰذا تھوڑی سی مدت میں اس کا تمام شہروں میں پھر جانا کوئی بعید امر نہیں ہے۔ یعنی خود دجال اپنی ذات سے ہر بڑے شہر میں داخل ہوگا، امام ابن حزم کو یہ مشکل معلوم ہوا کہ دجال ایسی تھوڑی مدت میں دنیا کے ہر شہر میں داخل ہو تو انہوں نے یوں تاویل کی کہ دجال کے داخل ہونے سے اس کے اتباع اورجنود کا داخل ہونا مراد ہے۔ قسطلانی نے کہا کہ ابن حزم نے اس پر خیال نہیں کیا جو صحیح مسلم میں ہے کہ دجال کا ایک ایک دن ایک ایک برس کے برابر ہوگا۔ ( وحیدی ) میں کہتا ہوں کہ آج کے دجاجلہ عصری ایجادات کے ذریعہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر کاٹ لیتے ہیں، پھر حقیقی دجال جس زمانہ میں آئے گا اس وقت خدا جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ جائے گا، لہٰذا تھوڑی سی مدت میں اس کا تمام شہروں میں پھر جانا کوئی بعید امر نہیں ہے۔