‌صحيح البخاري - حدیث 1878

كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابُ آطَامِ المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ سَمِعْتُ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي لَأَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1878

کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان باب : مدینہ کے محلوں کا بیان ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی اورانہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے محلات میں سے ایک محل یعنی اونچے مکان پر چڑھے پھر فرمایا کہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا تمہیں نظر آرہا ہے؟ میں بوندوں کے گرنے کی جگہ کی طرح تمہارے گھروں پر فتنوں کے نازل ہونے کی جگہوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اس روایت کی متابعت معمر اور سلیمان بن کثیر نے زہری کے واسطہ سے کی ہے۔
تشریح : یہ دیکھنا بطریق کشف تھا اس میں تاویل کی ضرورت نہیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا پورا ہوا کہ مدینہ ہی میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہوئے پھر یزید کی طرف سے واقعہ حرہ میں اہل مدینہ پر کیا کیا آفتیں آئیں۔ یہ دیکھنا بطریق کشف تھا اس میں تاویل کی ضرورت نہیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا پورا ہوا کہ مدینہ ہی میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہوئے پھر یزید کی طرف سے واقعہ حرہ میں اہل مدینہ پر کیا کیا آفتیں آئیں۔