كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابُ لاَبَتَيِ المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ بِالْمَدِينَةِ تَرْتَعُ مَا ذَعَرْتُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
باب : مدینہ کے دونوں پتھریلے میدان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔
تشریح :
وہاں شکار جائز نہیں ہے۔ اس حدیث سے بھی صاف ظاہر ہوا کہ مدینہ حرم ہے۔ تعجب ہے ان حضرات پر جو مدینہ کے حرم ہونے کا انکار کرتے ہیں جب کہ حرم مدینہ کے متعلق صراحت کے ساتھ کتنی ہی احادیث نبویہ موجود ہیں۔
وہاں شکار جائز نہیں ہے۔ اس حدیث سے بھی صاف ظاہر ہوا کہ مدینہ حرم ہے۔ تعجب ہے ان حضرات پر جو مدینہ کے حرم ہونے کا انکار کرتے ہیں جب کہ حرم مدینہ کے متعلق صراحت کے ساتھ کتنی ہی احادیث نبویہ موجود ہیں۔