کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابُ حَجِّ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَجَّتِهِ قَالَ لِأُمِّ سِنَانٍ الْأَنْصَارِيَّةِ مَا مَنَعَكِ مِنْ الْحَجِّ قَالَتْ أَبُو فُلَانٍ تَعْنِي زَوْجَهَا كَانَ لَهُ نَاضِحَانِ حَجَّ عَلَى أَحَدِهِمَا وَالْآخَرُ يَسْقِي أَرْضًا لَنَا قَالَ فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً أَوْ حَجَّةً مَعِي رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
باب : عورتوں کا حج کرنا
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی، کہا ہم کو حبیب معلم نے خبر دی، انہیں عطاءبن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سنان انصاریہ عورت رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ تو حج کرنے نہیں گئی؟ انہوں نے عرض کی کہ فلاں کے باپ یعنی میرے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے تھے ایک پر تو خود حج کو چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے، اس روایت کو ابن جریج نے عطاءسے سنا، کہا انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور عبید اللہ نے عبدالکریم سے روایت کیا، ان سے عطاءنے ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تشریح :
عبید اللہ عن عبدالکریم کی روایت کو ابن ماجہ نے وصل کیا ہے امام بخاری کا مطلب ان سندوں کے بیان کرنے سے یہ ہے کہ راویوں نے اس میں عطاءپر اختلاف کیا ہے، ابن ابی معلی اور یعقوب ابن عطاءنے بھی حبیب معلم اور ابن جریج کی طرح روایت کی ہے معلوم ہوا کہ عبدالکریم کی روایت شاذ ہے جو اعتبار کے قابل نہیں۔ حدیث میں جس عورت کا ذکر ہے وہ ام سنان رضی اللہ عنہا ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے سے محروم رہ گئی تھیں۔ حج ان پر فرض بھی نہ تھا مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دلجوئی کے لیے فرمایا کہ رمضان میں اگر وہ عمرہ کرلیں تو اس محرومی کا کفارہ ہو جائے گا اس سے رمضان میں عمرہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی۔
عبید اللہ عن عبدالکریم کی روایت کو ابن ماجہ نے وصل کیا ہے امام بخاری کا مطلب ان سندوں کے بیان کرنے سے یہ ہے کہ راویوں نے اس میں عطاءپر اختلاف کیا ہے، ابن ابی معلی اور یعقوب ابن عطاءنے بھی حبیب معلم اور ابن جریج کی طرح روایت کی ہے معلوم ہوا کہ عبدالکریم کی روایت شاذ ہے جو اعتبار کے قابل نہیں۔ حدیث میں جس عورت کا ذکر ہے وہ ام سنان رضی اللہ عنہا ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے سے محروم رہ گئی تھیں۔ حج ان پر فرض بھی نہ تھا مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دلجوئی کے لیے فرمایا کہ رمضان میں اگر وہ عمرہ کرلیں تو اس محرومی کا کفارہ ہو جائے گا اس سے رمضان میں عمرہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی۔