کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابُ حَجِّ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ قَالَ حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَغْزُو وَنُجَاهِدُ مَعَكُمْ فَقَالَ لَكِنَّ أَحْسَنَ الْجِهَادِ وَأَجْمَلَهُ الْحَجُّ حَجٌّ مَبْرُورٌ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَلَا أَدَعُ الْحَجَّ بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
باب : عورتوں کا حج کرنا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے حبیب بن عمرہ نے بیان کیا، انھوں نے کہامجھ سے عائشہ بنت طلحہ نے بیان کیا اوران سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم بھی کیوں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد اور غزووں میں جایا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کے لیے سب سے عمدہ اور سب سے مناسب جہاد حج ہے، وہ حج جو مقبول ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن لیا ہے حج کو میں کبھی چھوڑنے والی نہیں ہوں۔
تشریح :
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا کہ جہاد کے لیے نکلنا تم پر واجب نہیں جیسے مردوں پر واجب ہے۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورتیں مجاہدین کے ساتھ نہ جائیں۔ بلکہ جاسکتی ہیں کیوں کہ ام عطیہ کی حدیث میں ہے کہ ہم جہاد میں نکلتے تھے اور زخمیوں کی دوا وغیرہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو بشارت دی تھی کہ وہ مجاہدین کے ساتھ شہید ہوگی۔ ( وحیدی )
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا کہ جہاد کے لیے نکلنا تم پر واجب نہیں جیسے مردوں پر واجب ہے۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورتیں مجاہدین کے ساتھ نہ جائیں۔ بلکہ جاسکتی ہیں کیوں کہ ام عطیہ کی حدیث میں ہے کہ ہم جہاد میں نکلتے تھے اور زخمیوں کی دوا وغیرہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو بشارت دی تھی کہ وہ مجاہدین کے ساتھ شہید ہوگی۔ ( وحیدی )