‌صحيح البخاري - حدیث 1843

کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابُ إِذَا لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ، فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ الْإِزَارَ فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1843

کتاب: شکار کے بدلے کا بیان باب : جس کے پاس تہبند نہ ہو تووہ پاجامہ پہن سکتا ہے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو میدان عرفات میں وعظ سنایا، اس میں آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو احرام کے لیے تہبند نہ ملے تو وہ پاجامہ پہن لے اور اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے۔
تشریح : مطلب آپ کا یہ تھا کہ احرام میں تہ بند کا ہونا اور پیروں میں جوتیوں کا ہونا ہی مناسب ہے، لیکن اگر کسی کو یہ چیزیں میسر نہ ہوں تو مجبوراً پاجامہ اور موزے پہن سکتا ہے کیوں کہ اسلام میں ہر ہر قدم پر آسانیوں کو ملحوظ رکھا گیاہے، امام احمد نے اسی حدیث کے ظاہر پر فتویٰ دیا ہے۔ مطلب آپ کا یہ تھا کہ احرام میں تہ بند کا ہونا اور پیروں میں جوتیوں کا ہونا ہی مناسب ہے، لیکن اگر کسی کو یہ چیزیں میسر نہ ہوں تو مجبوراً پاجامہ اور موزے پہن سکتا ہے کیوں کہ اسلام میں ہر ہر قدم پر آسانیوں کو ملحوظ رکھا گیاہے، امام احمد نے اسی حدیث کے ظاہر پر فتویٰ دیا ہے۔