کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابُ لُبْسِ الخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ مَنْ لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ لِلْمُحْرِمِ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
باب : محرم کو جب جوتیاں نہ ملیں تو وہ موزے پہن سکتا ہے
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے جابر بن زید سے سنا، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے۔
تشریح :
امام احمد نے اس حدیث کے ظاہر پر عمل کرکے حکم دیا ہے کہ جس محرم کو تہبند نہ ملے وہ پاجامہ اور جس کو جوتے نہ ملیں وہ موزہ پہن لے اورپاجامہ کا پھاڑنا اورموزوں کا کانٹا ضروری نہیں۔ اور جمہور علماءکے نزدیک ضروری ہے کہ اگر اسی طرح پہن لے گا، تو اس پر فدیہ لازم ہوگا۔ یہاں جمہور کا یہ فتویٰ محض قیاس پر مبنی ہے جو حجت نہیں۔
امام احمد نے اس حدیث کے ظاہر پر عمل کرکے حکم دیا ہے کہ جس محرم کو تہبند نہ ملے وہ پاجامہ اور جس کو جوتے نہ ملیں وہ موزہ پہن لے اورپاجامہ کا پھاڑنا اورموزوں کا کانٹا ضروری نہیں۔ اور جمہور علماءکے نزدیک ضروری ہے کہ اگر اسی طرح پہن لے گا، تو اس پر فدیہ لازم ہوگا۔ یہاں جمہور کا یہ فتویٰ محض قیاس پر مبنی ہے جو حجت نہیں۔