کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الطِّيبِ لِلْمُحْرِمِ وَالمُحْرِمَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنْ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْ أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلَا الْوَرْسُ وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ وَجُوَيْرِيَةُ وَابْنُ إِسْحَاقَ فِي النِّقَابِ وَالْقُفَّازَيْنِ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَلَا وَرْسٌ وَكَانَ يَقُولُ لَا تَتَنَقَّبْ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ وَقَالَ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ لَا تَتَنَقَّبْ الْمُحْرِمَةُ وَتَابَعَهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
باب : احرام والے مرد اور عورت کو خوشبو لگانا منع ہے
ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ برنس۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی متابعت موسیٰ بن عقبہ اور اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اور جویریہ اور ابن اسحاق نے نقاب اور دستانوں کے ذکر کے سلسلے میں کی ہے۔ عبیداللہ رحمۃ اللہ علیہ نے ” ولاورس “ کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے۔
تشریح :
باب میں خوشبو لگانے کی ممانعت کا ذکر تھا مگر حدیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر موجود ہے، احرام کی حالت میں سلا ہوا لباس منع ہے اور عورتوں کے لیے منہ پر نقاب ڈالنا بھی منع ہے، ان کو چاہئے کہ اس حالت میں اور بھی زیادہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں حیا و شرم و خوف خدا و آداب حج کا پورا پورا خیال رکھیں۔ مردوں کے لیے بھی یہی سب امور ضروری ہیں۔ حیا شرم ملحوظ نہ رہے تو حج الٹا وبال جان بن سکتا ہے۔ آج کل کچھ لوگ عورتوں کے منہ پر پنکھوں کی شکل میں نقاب ڈالتے ہیں، یہ تکلیف بالکل غیر شرعی ہے، احکام شرع پر بلاچون و چرا عمل ضروری ہے۔
باب میں خوشبو لگانے کی ممانعت کا ذکر تھا مگر حدیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر موجود ہے، احرام کی حالت میں سلا ہوا لباس منع ہے اور عورتوں کے لیے منہ پر نقاب ڈالنا بھی منع ہے، ان کو چاہئے کہ اس حالت میں اور بھی زیادہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں حیا و شرم و خوف خدا و آداب حج کا پورا پورا خیال رکھیں۔ مردوں کے لیے بھی یہی سب امور ضروری ہیں۔ حیا شرم ملحوظ نہ رہے تو حج الٹا وبال جان بن سکتا ہے۔ آج کل کچھ لوگ عورتوں کے منہ پر پنکھوں کی شکل میں نقاب ڈالتے ہیں، یہ تکلیف بالکل غیر شرعی ہے، احکام شرع پر بلاچون و چرا عمل ضروری ہے۔