‌صحيح البخاري - حدیث 1833

کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابٌ: لاَ يُنَفَّرُ صَيْدُ الحَرَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ فَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ وَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا لَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ يُنَحِّيَهُ مِنْ الظِّلِّ يَنْزِلُ مَكَانَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1833

کتاب: شکار کے بدلے کا بیان باب : حرم کے شکار ہانکے نہ جائیں ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اوران سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت والا بنایا ہے مجھ سے پہلے بھی یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اس لیے میرے بعد بھی وہ کسی کے لیے حلال نہیں ہوگا۔ میرے لیے صرف ایک دن گھڑی بھر حلال ہوا تھا اس لیے اس کی گھاس نہ اکھاڑی جائے اور اس کے درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار نہ بھڑکائے جائیں اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے۔ ہاں اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے۔ (تاکہ اصل مالک تک پہنچا دے ) حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! اذخر کی اجازت دےجئے کیوں کہ یہ ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لیے کام آتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے۔ خالد نے روایت کیا کہ عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ شکار کو نہ بھڑکانے سے کیا مراد ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ (اگر کہیں کوئی جانور سایہ میں بیٹھا ہوا ہے تو ) اسے سایہ سے بھگا کر خود وہاں قیام نہ کرے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ حرم محترم کا مقام یہ ہے کہ جس میں کسی جانور تک کو بھی ستانا، اس کو اس کے آرام کی جگہ سے اٹھا دینا، خود اس جگہ پر قبضہ کر لینا یہ جملہ امور حرم شریف کے آداب کے خلاف ہیں۔ ایام حج میں ہر حاجی کا فرض ہے کہ وہاں دوسرے بھائیوں کے آرام کا ہر وقت خیال رکھے۔ معلوم ہوا کہ حرم محترم کا مقام یہ ہے کہ جس میں کسی جانور تک کو بھی ستانا، اس کو اس کے آرام کی جگہ سے اٹھا دینا، خود اس جگہ پر قبضہ کر لینا یہ جملہ امور حرم شریف کے آداب کے خلاف ہیں۔ ایام حج میں ہر حاجی کا فرض ہے کہ وہاں دوسرے بھائیوں کے آرام کا ہر وقت خیال رکھے۔