‌صحيح البخاري - حدیث 1825

کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابٌ: إِذَا أَهْدَى لِلْمُحْرِمِ حِمَارًا وَحْشِيًّا حَيًّا لَمْ يَقْبَلْ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1825

کتاب: شکار کے بدلے کا بیان باب : اگر کسی نے محرم کے لیے زندہ گورخر تحفہ بھیجا ہو تو اسے قبول نہ کرے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے کہ جب وہ ابواءیا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو آپ نے اسے واپس کردیا تھا، پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا واپسی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
تشریح : تشریح : ابن خزیمہ اور ابوعوانہ کی روایت میں یوں ہے کہ گورخر کا گوشت بھیجا، مسلم کی روایت میں ران کا ذکر ہے یا پٹھے کا جن میں سے خون ٹپک رہا تھا۔ بیہقی کی روایت میں ہے کہ صعب نے جنگلی گدھے کا پٹھا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جحفہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے فوراً کھایا اور دوسروں کو بھی کھلایا۔ بیہقی نے کہا اگر روایت محفوظ ہو تو شاید پہلے صعب نے زندہ گورخر بھیجا ہوگا آپ نے اس کو واپس کر دیا پھر اس کا گوشت بھیجا تو آپ نے اسے لے لیا۔ ابواءایک پہاڑ کا نام ہے اور ودان ایک موضع ہے جحفہ کے قریب۔ حافظ نے کہا کہ ابواءسے جحفہ تک تئیس میل اور ودان سے حجفہ تک آٹھ میل کا فاصلہ ہے۔ باب کے ذریعہ امام بخاری یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ اس شکار کو واپس کرنے کی وجہ یہ ہوئی کہ وہ زندہ تھا، حضرت امام نے دوسرے قرائن کی روشنی میں یہ تطبیق دی ہے۔ تشریح : ابن خزیمہ اور ابوعوانہ کی روایت میں یوں ہے کہ گورخر کا گوشت بھیجا، مسلم کی روایت میں ران کا ذکر ہے یا پٹھے کا جن میں سے خون ٹپک رہا تھا۔ بیہقی کی روایت میں ہے کہ صعب نے جنگلی گدھے کا پٹھا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جحفہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے فوراً کھایا اور دوسروں کو بھی کھلایا۔ بیہقی نے کہا اگر روایت محفوظ ہو تو شاید پہلے صعب نے زندہ گورخر بھیجا ہوگا آپ نے اس کو واپس کر دیا پھر اس کا گوشت بھیجا تو آپ نے اسے لے لیا۔ ابواءایک پہاڑ کا نام ہے اور ودان ایک موضع ہے جحفہ کے قریب۔ حافظ نے کہا کہ ابواءسے جحفہ تک تئیس میل اور ودان سے حجفہ تک آٹھ میل کا فاصلہ ہے۔ باب کے ذریعہ امام بخاری یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ اس شکار کو واپس کرنے کی وجہ یہ ہوئی کہ وہ زندہ تھا، حضرت امام نے دوسرے قرائن کی روشنی میں یہ تطبیق دی ہے۔