کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ بَابٌ: لاَ يُعِينُ المُحْرِمُ الحَلاَلَ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى ثَلَاثٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ فَقَالُوا لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي فَقَالَ بَعْضُهُمْ كُلُوا وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَأْكُلُوا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَمَامَنَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كُلُوهُ حَلَالٌ قَالَ لَنَا عَمْرٌو اذْهَبُوا إِلَى صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَا
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
باب : شکار کرنے میں احرام والا غیر محرم کی کچھ بھی مدد نہ کرے
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے۔ (دوسری سند امام بخاری نے ) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے، بعض تو ہم میںسے محرم تھے اور بعض غیر محرم۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا، (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا )، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کرسکتے کیوں کہ ہم محرم ہیں ) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا، بعض نے تو یہ کہا کہ (ہمیں بھی ) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہ کھانا لیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ ہم سے آگے تھے، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھالو یہ حلال ہے۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے۔
تشریح :
ساتھیوں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا کوڑا اٹھانے میں بھی مدد نہ کی اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا کہ حالت احرام میں کسی بھی غیر محرم شکاری کی بہ سلسلہ شکار کوئی مدد نہ کی جائے۔ اسی صورت میں اس شکار کا گوشت احرام والوں کو بھی کاکھانا درست ہے، اس سے حالت احرام کی روحانی اہمیت اور بھی ظاہر ہوتی ہے۔ آدمی محرم بننے کے بعد ایک خالص مخلص فقیر الی اللہ بن جاتا ہے پھر شکار یا اسکے متعلق اور اس سے اس کو کیا واسطہ۔ جو حج ایسے ہی نیک جذبات کے ساتھ ہوگا وہی حج مبرور ہے۔
نافع بن مرجس عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ ہیں۔ یہ دیلمی تھے اور اکابر تابعین میں سے ہیں، حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے حدیث کی سماعت کی ہے۔ ان سے بہت سے اکابر علماءحدیث نے روایت کی ہے جن میں امام زہری، امام مالک بن انس شامل ہیں۔ حدیث کے بارے میں یہ بہت ہی مشہورشخص ہیں۔ نیز ان ثقہ راویوں میں سے ہیں، جن کی روایت شک و شبہ سے بالا ہوتی ہے اور جن کی حدیث پر عمل کیا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کا بڑا حصہ ان پر موقوف ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ جب نافع کے واسطے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سن لیتا ہوں تو کسی اور راوی سے سننے سے بے فکر ہو جاتا ہوں۔ 117ھ میں وفات پائی سرجس میں سین مہملہ اول مفتوح راءساکن اور جیم مکسور ہے۔
ساتھیوں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کا کوڑا اٹھانے میں بھی مدد نہ کی اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا کہ حالت احرام میں کسی بھی غیر محرم شکاری کی بہ سلسلہ شکار کوئی مدد نہ کی جائے۔ اسی صورت میں اس شکار کا گوشت احرام والوں کو بھی کاکھانا درست ہے، اس سے حالت احرام کی روحانی اہمیت اور بھی ظاہر ہوتی ہے۔ آدمی محرم بننے کے بعد ایک خالص مخلص فقیر الی اللہ بن جاتا ہے پھر شکار یا اسکے متعلق اور اس سے اس کو کیا واسطہ۔ جو حج ایسے ہی نیک جذبات کے ساتھ ہوگا وہی حج مبرور ہے۔
نافع بن مرجس عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ ہیں۔ یہ دیلمی تھے اور اکابر تابعین میں سے ہیں، حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے حدیث کی سماعت کی ہے۔ ان سے بہت سے اکابر علماءحدیث نے روایت کی ہے جن میں امام زہری، امام مالک بن انس شامل ہیں۔ حدیث کے بارے میں یہ بہت ہی مشہورشخص ہیں۔ نیز ان ثقہ راویوں میں سے ہیں، جن کی روایت شک و شبہ سے بالا ہوتی ہے اور جن کی حدیث پر عمل کیا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کا بڑا حصہ ان پر موقوف ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ جب نافع کے واسطے سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سن لیتا ہوں تو کسی اور راوی سے سننے سے بے فکر ہو جاتا ہوں۔ 117ھ میں وفات پائی سرجس میں سین مہملہ اول مفتوح راءساکن اور جیم مکسور ہے۔