کِتَابُ المُحْصَرِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَوْ صَدَقَةٍ} [البقرة: 196] وَهِيَ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَيْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ وَقَفَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَرَأْسِي يَتَهَافَتُ قَمْلًا فَقَالَ يُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاحْلِقْ رَأْسَكَ أَوْ قَالَ احْلِقْ قَالَ فِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ إِلَى آخِرِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ تَصَدَّقْ بِفَرَقٍ بَيْنَ سِتَّةٍ أَوْ انْسُكْ بِمَا تَيَسَّرَ
کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
باب : اللہ تعالیٰ کا قول ” یا صدقہ “ (دیا جائے ) یہ صدقہ چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مجاہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے سنا، ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ میں میرے پاس آکر کھڑے ہوئے تو جوئیں میرے سر سے برابر گر رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جوئیں تو تمہارے لیے تکلیف دینے والی ہیں۔ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سر منڈالے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ لفظ فرمایا کہ منڈالے۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی کہ ” اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں میں کوئی تکلیف ہو “ آخر آیت تک، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک فرق غلہ سے چھ مسکینوں کو کھانا دے یا جو میسر ہو اس کی قربانی کردے۔
تشریح :
ایک فرق غلہ کا وزن تین صاع یا سولہ رطل ہوتا ہے، اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو ایک صاع کا وزن آٹھ رطل بتلاتے ہیں۔ قربانی جو آسان ہو یعنی بکرا ہو اور کوئی جانور جو بھی آسانی سے مل سکے قربان کردو۔
ایک فرق غلہ کا وزن تین صاع یا سولہ رطل ہوتا ہے، اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو ایک صاع کا وزن آٹھ رطل بتلاتے ہیں۔ قربانی جو آسان ہو یعنی بکرا ہو اور کوئی جانور جو بھی آسانی سے مل سکے قربان کردو۔