‌صحيح البخاري - حدیث 181

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابٌ: الرَّجُلُ يُوَضِّئُ صَاحِبَهُ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَفَاضَ مِنْ عَرَفةَ عَدَلَ إِلَى الشِّعْبِ فَقَضَى حَاجَتَهُ، قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ وَيَتَوَضَّأُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي؟ فَقَالَ: «المُصَلَّى أَمَامَكَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 181

کتاب: وضو کے بیان میں باب: جو اپنے ساتھی کو وضو کرائے ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن ہارون نے یحییٰ سے خبر دی، وہ موسیٰ بن عقبہ سے، وہ کریب ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے، وہ اسامہ بن زید سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے، تو ( پہاڑ کی ) گھاٹی کی جانب مڑ گئے، اور رفع حاجت کی۔ اسامہ کہتے ہیں کہ پھر ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( اعضاء ) پر پانی ڈالنے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے رہے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ ( اب ) نماز پڑھیں گے؟ آپ نے فرمایا نماز کا مقام تمہارے سامنے ( یعنی مزدلفہ میں ) ہے۔ وہاں نماز پڑھی جائے گی۔
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ وضو میں دوسرے آدمی کی مدد لینا جائز ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ وضو میں دوسرے آدمی کی مدد لینا جائز ہے۔