كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الوُضُوءَ إِلَّا مِنَ المَخْرَجَيْنِ: مِنَ القُبُلِ وَالدُّبُرِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ»، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْكَ الوُضُوءُ» تَابَعَهُ وَهْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ، وَيَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ الوُضُوءُ
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہمیں نضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے حکم کے واسطے سے بتلایا، وہ ذکوان سے، وہ ابوصالح سے، وہ ابوسعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا۔ انھوں نے کہا، جی ہاں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی جلدی ( کا کام ) آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے ( غسل ضروری نہیں
تشریح :
یہ سب روایات ابتدائی عہد سے متعلق ہیں۔ اب صحبت کے بعد غسل فرض ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ قال النووی اعلم ان الامۃ مجتمعۃ الآن علی وجوب الغسل بالجماع وان لم یکن معہ انزال وکانت جماعۃ من الصحابۃ علی انہ لایجب الا بالانزال ثم رجع بعضہم وانعقد الاجماع بعد الاخرین انتہی۔ قلت لاشک فی ان مذہب الجمہور ہوالحق والصواب۔ ( تحفۃ الاحوذی،ج1، ص: 110-111 )
یعنی اب امت کا اجماع ہے کہ جماع کرنے سے غسل واجب ہوتا ہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ( حضرت مولانا وشیخنا علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ) کہ میں کہتاہوں یہی حق و صواب ہے۔
یہ سب روایات ابتدائی عہد سے متعلق ہیں۔ اب صحبت کے بعد غسل فرض ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ قال النووی اعلم ان الامۃ مجتمعۃ الآن علی وجوب الغسل بالجماع وان لم یکن معہ انزال وکانت جماعۃ من الصحابۃ علی انہ لایجب الا بالانزال ثم رجع بعضہم وانعقد الاجماع بعد الاخرین انتہی۔ قلت لاشک فی ان مذہب الجمہور ہوالحق والصواب۔ ( تحفۃ الاحوذی،ج1، ص: 110-111 )
یعنی اب امت کا اجماع ہے کہ جماع کرنے سے غسل واجب ہوتا ہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ( حضرت مولانا وشیخنا علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ) کہ میں کہتاہوں یہی حق و صواب ہے۔