‌صحيح البخاري - حدیث 1795

کِتَابُ العُمْرَةِ بَابٌ: مَتَى يَحِلُّ المُعْتَمِرُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَهُوَ مُنِيخٌ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحْسَنْتَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَحِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَقَالَ إِنْ أَخَذْنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ وَإِنْ أَخَذْنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1795

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان باب : عمرہ کرنے والا احرام سے کب نکلتا ہے؟ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر بن محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطحاءمیں حاضر ہوا آپ وہاں (حج کے لیے جاتے ہوئے اترے ہوئے تھے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارا حج ہی کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور احرام کس چیز کا باندھا ہے؟ میں نے کہا میں نے اسی کا احرام باندھا ہے، جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اچھا کیا، اب بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کرلے پھر احرام کھول ڈال، چنانچہ میں نے بیت اللہ کا طوا ف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی، پھر میں بنو قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالیں، اس کے بعد میں نے حج کا احرام باندھا۔ میں(آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ) اسی کے مطابق لوگوں کو مسئلہ بتایا کرتا تھا، جب عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر عمل کرنا چاہے کہ اس میں ہمیں (حج اور عمرہ ) پورا کرنے کا حکم ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا جب تک ہدی کی قربانی نہیں ہوگئی تھی۔ لہٰذا ہدی ساتھ لانے والوں کے واسطے ایسا ہی کرنے کا حکم ہے۔