‌صحيح البخاري - حدیث 1790

کِتَابُ العُمْرَةِ بَابٌ: يَفْعَلُ فِي العُمْرَةِ مَا يَفْعَلُ فِي الحَجِّ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَلَا أُرَى عَلَى أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ كَلَّا لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ وَكَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا زَادَ سُفْيَانُ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1790

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان باب : عمرہ میں ان ہی کاموں کا پرہیز ہے جن سے حج میں پرہیز ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد (عروہ بن زبیر ) نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا جب کہ ابھی میں نو عمر تھاکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” صفا اور مروہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اس لیے جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں “ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ یہ سن کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہرگز نہیں۔ اگر مطلب یہ ہوتا جیسا کہ تم بتا رہے ہو پھر تو ان کی سعی نہ کرنے میں واقعی کوئی حرج نہیں تھا، لیکن یہ آیت تو انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو منات بت کے نام کا احرام باندھتے تھے جو قدید کے مقابل میں رکھا ہوا تھا وہ صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے، جب اسلام آیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا اور اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ” صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اس لیے جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے یے ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں “ سفیان اور ابومعاویہ نے ہشام سے یہ زیادتی نکالی ہے کہ جو کوئی صفا مروہ کا پھیرا نہ کرے تو اللہ ا اس کا حج اور عمرہ پورا نہ کرے گا۔
تشریح : یہ اس لیے کہ اللہ پاک نے صفا اور مروہ پہاڑیوں کو بھی اپنے شعائر قرا ر دیا ہے اور اس سعی سے ہزار ہا سال قبل کے اس واقعہ کی یاد تازہ ہوتی ہے جب کہ حضرت ہاجرہ علیہاالسلام نے اپنے نور نظر اسماعیل علیہ السلام کے لیے یہاں پانی کی تلاش میں چکر لگائے تھے اور اس موقع پر چشمہ زمزم کا ظہور ہوا تھا۔ یہ اس لیے کہ اللہ پاک نے صفا اور مروہ پہاڑیوں کو بھی اپنے شعائر قرا ر دیا ہے اور اس سعی سے ہزار ہا سال قبل کے اس واقعہ کی یاد تازہ ہوتی ہے جب کہ حضرت ہاجرہ علیہاالسلام نے اپنے نور نظر اسماعیل علیہ السلام کے لیے یہاں پانی کی تلاش میں چکر لگائے تھے اور اس موقع پر چشمہ زمزم کا ظہور ہوا تھا۔