‌صحيح البخاري - حدیث 1779

کِتَابُ العُمْرَةِ بَابٌ: كَمُ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ؟ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ رَدُّوهُ وَمِنْ الْقَابِلِ عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةً فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1779

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان باب : نبی کریم ﷺنے کتنے عمرے کئے ہیں ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرہ کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ وہاں کیا جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین نے واپس کر دیا تھا اور دوسرے سال (اسی ) عمرہ حدیبیہ (کی قضا ) کی تھی اور ایک عمرہ ذی قعدہ میں اور ایک اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔
تشریح : جن راویوں نے حدیبیہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے اور قربانی کرنے کو عمرہ قرار دیا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چار عمرے بیان کئے، اور جنہوں نے اسے عمرہ قرار نہیں دیا انہوں نے تین عمرے بیان کئے اور روایات میں اختلاف کی وجہ صرف یہی ہے اور ان توجیہات کی بنا پر کسی بھی روایت کو غلط نہیں کہا جاسکتا۔ جن راویوں نے حدیبیہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے اور قربانی کرنے کو عمرہ قرار دیا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چار عمرے بیان کئے، اور جنہوں نے اسے عمرہ قرار نہیں دیا انہوں نے تین عمرے بیان کئے اور روایات میں اختلاف کی وجہ صرف یہی ہے اور ان توجیہات کی بنا پر کسی بھی روایت کو غلط نہیں کہا جاسکتا۔