کِتَابُ العُمْرَةِ بَابٌ: كَمُ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ؟ صحيح قَالَ وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحُجْرَةِ فَقَالَ عُرْوَةُ يَا أُمَّاهُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ مَا يَقُولُ قَالَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرَاتٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ قَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهُ وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
باب : نبی کریم ﷺنے کتنے عمرے کئے ہیں
مجاہد نے بیان کیا کہ ہم نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے ان کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ نے پوچھا اے میری ماں ! اے ام المومنین ! ابوعبدالرحمن کی بات آپ سن رہی ہیں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہہ رہے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے تھے جن میں سے ایک رجب میں کیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم کرے ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کوئی عمرہ ایسا نہیں کیا جس میں وہ خود موجود نہ رہے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں تو کبھی عمرہ ہی نہیں کیا۔
تشریح :
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے نزدیک اشراق کی نماز سے متعلق معلومات نہ ہوں گی اس لیے انہوں نے اسے بدعت کہہ دیا حالانکہ یہ نماز احادیث میں مذکور ہے، یا آپ نے اس نماز کو مسجد میں پڑھنا بدعت قرار دیا جیسا کہ ہر نماز گھر میں پڑھنے ہی سے متعلق ہے۔ جمہور کے نزدیک اس نماز کو مسجد یا گھر ہر جگہ پڑھا جاسکتا ہے۔ عمرہ نبوی کے بارے میں ماہ رجب کا ذکر صیحیح نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وضاحت کے ساتھ سمجھا دیا۔ آپ عروہ کی خالہ ہیں اس لیے آپ نے ان کو یا اماہ کہہ کر پکارا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے نزدیک اشراق کی نماز سے متعلق معلومات نہ ہوں گی اس لیے انہوں نے اسے بدعت کہہ دیا حالانکہ یہ نماز احادیث میں مذکور ہے، یا آپ نے اس نماز کو مسجد میں پڑھنا بدعت قرار دیا جیسا کہ ہر نماز گھر میں پڑھنے ہی سے متعلق ہے۔ جمہور کے نزدیک اس نماز کو مسجد یا گھر ہر جگہ پڑھا جاسکتا ہے۔ عمرہ نبوی کے بارے میں ماہ رجب کا ذکر صیحیح نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وضاحت کے ساتھ سمجھا دیا۔ آپ عروہ کی خالہ ہیں اس لیے آپ نے ان کو یا اماہ کہہ کر پکارا۔