كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الِادِّلاَجِ مِنَ المُحَصَّبِ صحيح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَزَادَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ النَّفْرِ حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلْقَى عَقْرَى مَا أُرَاهَا إِلَّا حَابِسَتَكُمْ ثُمَّ قَالَ كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَانْفِرِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَكُنْ حَلَلْتُ قَالَ فَاعْتَمِرِي مِنْ التَّنْعِيمِ فَخَرَجَ مَعَهَا أَخُوهَا فَلَقِينَاهُ مُدَّلِجًا فَقَالَ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب : (آرام کرلینے کے بعد ) وادی محصب سے آخری رات میں چل دینا
ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا، محمد بن سلام نے (اپنی روایت میں ) یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے محاضر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان نے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حجۃ الوادع ) میں مدینہ سے نکلے تو ہماری زبانوں پر صر ف حج کا ذکر تھا۔ جب ہم مکہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھول دینے کا حکم دیا (افعال عمرہ کے بعد جن کے ساتھ قربانی نہیں تھی ) روانگی کی رات صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں، آنحضرت صلی اللہ علی وسلم نے اس پر فرمایا عقری، حلقی ایسا معلوم ہوتا کہ تم ہمیں روکنے کا باعث بنو گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا قربانی کے دن تم نے طواف الزیارۃ کر لیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلی چلو ! (عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق کہا کہ ) میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے احرام نہیں کھولا ہے آپ نے فرمایا کہ تم تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھ لو (اور عمرہ کرلو ) چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے بھائی گئے (عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) فرمایا کہ ہم رات کے آخر میں واپس لوٹ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہم تمہار انتظار فلاں جگہ کریں گے۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ محصب سے آخر رات میں کوچ کرنا مستحب ہے۔ عقری کا لفظی ترجمہ بانجھ اور حلقی کا سرمنڈی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے از راہ محبت یہ لفظ استعمال فرمائے جیسا کہہ دیا کرتے ہیں سرمنڈی، یہ بول چال کا عام محاورہ ہے۔ یہ حدیث بھی بہت سے فوائد پر مشتمل ہے، خاص طور پر صنف نازک کے لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں کس قدر رافت اور رحمت تھی کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذرا سی دل شکنی بھی گوار نہیں فرمائی بلکہ ان کی دل جوئی کے لیے ان کو تنعیم جاکر وہاں سے عمرہ کا احرام باندھنے کا حکم فرمایا اور ان کے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو ساتھ کر دیا، جس سے ظاہر ہے کہ صنف نازک کو تنہا چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ بلکہ ان کے ساتھ بہرحال کوئی ذمہ دار نگران ہونا ضروری ہے۔ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے حائضہ ہوجانے کی خبر سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ محبت ان کے لیے عقری حلقی کے الفاظ استعمال فرمائے اس سے بھی صنف نازک کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت ٹپکتی ہے، نیز یہ بھی کہ مفتی حضرات کو اسوہ حسنہ کی پیروی ضروری ہے کہ حدود شرعیہ میں ہر ممکن نرمی اختیار کرنا اسوہ نبوت ہے۔
معلوم ہوا کہ محصب سے آخر رات میں کوچ کرنا مستحب ہے۔ عقری کا لفظی ترجمہ بانجھ اور حلقی کا سرمنڈی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے از راہ محبت یہ لفظ استعمال فرمائے جیسا کہہ دیا کرتے ہیں سرمنڈی، یہ بول چال کا عام محاورہ ہے۔ یہ حدیث بھی بہت سے فوائد پر مشتمل ہے، خاص طور پر صنف نازک کے لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں کس قدر رافت اور رحمت تھی کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذرا سی دل شکنی بھی گوار نہیں فرمائی بلکہ ان کی دل جوئی کے لیے ان کو تنعیم جاکر وہاں سے عمرہ کا احرام باندھنے کا حکم فرمایا اور ان کے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو ساتھ کر دیا، جس سے ظاہر ہے کہ صنف نازک کو تنہا چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ بلکہ ان کے ساتھ بہرحال کوئی ذمہ دار نگران ہونا ضروری ہے۔ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے حائضہ ہوجانے کی خبر سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ محبت ان کے لیے عقری حلقی کے الفاظ استعمال فرمائے اس سے بھی صنف نازک کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت ٹپکتی ہے، نیز یہ بھی کہ مفتی حضرات کو اسوہ حسنہ کی پیروی ضروری ہے کہ حدود شرعیہ میں ہر ممکن نرمی اختیار کرنا اسوہ نبوت ہے۔