كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ صَلَّى العَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالأَبْطَحِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَرَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ ثُمَّ رَكِبَ إِلَى الْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب : اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی نماز ابطح میں پڑھی
ہم سے عبدالمتعال بن طالب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ظہر، عصر، مغرب، عشاءنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور تھوڑی دیر کے لیے محصب میں سو رہے، پھر بیت اللہ کی طرف سوار ہو کر گئے اور طواف کیا۔ (یہاں طواف الزیارۃ مرا دہے )
تشریح :
کسی نے کیا خوب کہا ہے :
امر علی الدیار دیار لیلیٰ
و ما حب الدیار شغفن قلبی
اقبل ذا جدار و ذا الحدارا
و لکن حب من سکن الدیارا
کسی نے کیا خوب کہا ہے :
امر علی الدیار دیار لیلیٰ
و ما حب الدیار شغفن قلبی
اقبل ذا جدار و ذا الحدارا
و لکن حب من سکن الدیارا