كِتَابُ الوُضُوءِ بَابٌ إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعًا صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ المُعَلَّمَ فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِذَا أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ» قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ؟ قَالَ: «فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى كَلْبٍ آخَرَ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: جب کتابرتن میں پی لے
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا، وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں، وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( کتے کے شکار کے متعلق ) دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تُو اس ( شکار ) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود ( کچھ ) کھالے تو، تُو ( اس کو ) نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں ( شکار کے لیے ) اپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے بسم اللہ اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔
تشریح :
اس حدیث کی اصل بحث کتاب الصید میں آئے گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔ معلوم ہوا کہ عام کتوں کی نجاست کے حکم سے سدھائے ہوئے کتوں کے شکار کا استثناء ہے بشرائط معلومہ مذکورہ۔
اس حدیث کی اصل بحث کتاب الصید میں آئے گی۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔ معلوم ہوا کہ عام کتوں کی نجاست کے حکم سے سدھائے ہوئے کتوں کے شکار کا استثناء ہے بشرائط معلومہ مذکورہ۔