‌صحيح البخاري - حدیث 1748

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ رَمْيِ الجِمَارِ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ وَرَمَى بِسَبْعٍ وَقَالَ هَكَذَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1748

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : رمی جمار سات کنکریوں سے کرنا۔ ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نحعی نے، ان سے عبدالرحمن بن یزید نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرہ کبریٰ کے پاس پہنچے تو کعبہ کو اپنے بائیں طرف کیا او رمنیٰ کو دائیں طرف، پھر سات کنکریوں سے رمی کی اور فرمایا کہ جن پر سورۃ بقرہ نازل ہوئی تھی صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے بھی اسی طرح رمی کی تھی۔ (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
تشریح : حافظ صاحب فرماتے ہیں و استدل بہذا الحدیث علی اشراط رمی الجمارات واحدۃ واحدۃ لقولہ یکبر مع کل حصاۃ و قد قال صلی اللہ علیہ وسلم خذوا عنی مناسککم و خالف فی ذلک عطاءو صاحبہ ابوحنیفۃ فقالا لو رمی السبع دفعۃ واحدۃ اجزاہ الخ ( فتح ) یعنی اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ رمی جمرات میں شرط یہ ہے کہ ایک ایک کنکری الگ الگ پھینکی جانے کے بعد ہر کنکری پر تکبیر کہی جائے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے مناسک حج سیکھو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کنکری پر تکبیر کہا کرتے تھے۔ مگر عطا اور آپ کے صاحب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے خلاف کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ سب کنکریوں کا ایک دفعہ ہی مار دینا کافی ہے۔ ( مگر یہ قول درست نہیں ہے ) حافظ صاحب فرماتے ہیں و استدل بہذا الحدیث علی اشراط رمی الجمارات واحدۃ واحدۃ لقولہ یکبر مع کل حصاۃ و قد قال صلی اللہ علیہ وسلم خذوا عنی مناسککم و خالف فی ذلک عطاءو صاحبہ ابوحنیفۃ فقالا لو رمی السبع دفعۃ واحدۃ اجزاہ الخ ( فتح ) یعنی اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ رمی جمرات میں شرط یہ ہے کہ ایک ایک کنکری الگ الگ پھینکی جانے کے بعد ہر کنکری پر تکبیر کہی جائے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے مناسک حج سیکھو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کنکری پر تکبیر کہا کرتے تھے۔ مگر عطا اور آپ کے صاحب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے خلاف کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ سب کنکریوں کا ایک دفعہ ہی مار دینا کافی ہے۔ ( مگر یہ قول درست نہیں ہے )