كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الرَّمَلِ فِي الحَجِّ وَالعُمْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ تَابَعَهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی، کہا کہ میں نے جابر بن زید سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ میدان عرفات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ میں نے خود سنا تھا۔ اس کی متابعت ابن عیینہ نے عمرو سے کی ہے۔
تشریح :
یہ یوم عرفہ کا خطبہ ہے اور منیٰ کا خطبہ بعد والا ہے، جو دسویں تاریخ کو دیا تھا اس میں صاف یوم النحر کی وضاحت موجود ہے۔ فہذا الحدیث الذی وقع فی الصحیح انہ صلی اللہ علیہ وسلم خطب بہ یوم النحر و قد ثبت انہ خطب بہ قبل ذلک یوم عرفۃ ( فتح الباری ) یعنی صحیح بخاری کی حدیث میں صاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر میں خطبہ دیا اور یہ بھی ثابت ہے کہ اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی خطبہ یوم عرفا ت میں بھی پیش فرمایا تھا۔
یہ یوم عرفہ کا خطبہ ہے اور منیٰ کا خطبہ بعد والا ہے، جو دسویں تاریخ کو دیا تھا اس میں صاف یوم النحر کی وضاحت موجود ہے۔ فہذا الحدیث الذی وقع فی الصحیح انہ صلی اللہ علیہ وسلم خطب بہ یوم النحر و قد ثبت انہ خطب بہ قبل ذلک یوم عرفۃ ( فتح الباری ) یعنی صحیح بخاری کی حدیث میں صاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر میں خطبہ دیا اور یہ بھی ثابت ہے کہ اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی خطبہ یوم عرفا ت میں بھی پیش فرمایا تھا۔