‌صحيح البخاري - حدیث 1719

كِتَابُ الحَجِّ بابُ وَمَا يَأْكُلُ مِنَ البُدْنِ وَمَا يَتَصَدَّقُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ كُنَّا لَا نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلَاثِ مِنًى فَرَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا فَأَكَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1719

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : قربانی کے جانوروں میں سے کیا کھائیں او رکیا خیرات کریں ہم سے مسددنے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاءنے، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی قربانی کا گوشت منیٰ کے بعد تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی اور فرمایا کہ کھاؤ بھی اور توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ، چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی لائے۔ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاءسے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے، انہوں نے کہا نہیں ایسا نہیں فرمایا۔
تشریح : یعنی جابر رضی اللہ عنہ نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے مدینہ پہنچنے تک اس گوشت کو توشہ کے طور پررکھا، لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ عطاءنے نہیں کے بدلے ہاں کہا، شاید عطا بھول گئے ہوں پہلے نہیں کہاہو پھر یاد آیا تو ہاں کہنے لگے۔ اس حدیث سے وہ حدیث منسوخ ہے جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ( وحیدی ) یعنی جابر رضی اللہ عنہ نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے مدینہ پہنچنے تک اس گوشت کو توشہ کے طور پررکھا، لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ عطاءنے نہیں کے بدلے ہاں کہا، شاید عطا بھول گئے ہوں پہلے نہیں کہاہو پھر یاد آیا تو ہاں کہنے لگے۔ اس حدیث سے وہ حدیث منسوخ ہے جس میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ( وحیدی )