كِتَابُ الحَجِّ بَابٌ: يُتَصَدَّقُ بِجِلاَلِ البُدْنِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ أَهْدَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ بَدَنَةٍ فَأَمَرَنِي بِلُحُومِهَا فَقَسَمْتُهَا ثُمَّ أَمَرَنِي بِجِلَالِهَا فَقَسَمْتُهَا ثُمَّ بِجُلُودِهَا فَقَسَمْتُهَا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب : قربانی کے جانوروں کے جھول بھی صدقہ کر دیے جائیں
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سیف بن ابی سلیمان نے بیان کیا، کہا میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر ) سو اونٹ قربان کئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ان کے گوشت بانٹ دئیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جھول بھی تقسیم کرنے کا حکم دیا اور میں نے انہیں بھی تقسیم کیا، پھر چمڑے کے لیے حکم دیا اور میں نے انہیں بھی بانٹ دیا۔
تشریح :
قربانی کے جانور کا چمڑا اس کا جھول سب غرباءو مساکین میں للہ تقسیم کر دیا جائے یا ان کو فروخت کرکے مستحقین کو ان کی قیمت دے دی جائے، چمڑے کا خود اپنے استعمال میں مصلی یا ڈول وغیرہ بنانے کے لیے لانا بھی جائز ہے۔ آج کل مدارس اسلامیہ کے غریب طلباءبھی اس مد سے امداد کئے جانے کے مستحق ہیں جو اپنا وطن اور متعلقین کو چھوڑ کر دور دراز مدارس اسلامیہ میں خالص دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں اور جن میں اکثریت غرباءکی ہوتی ہے، ایسے مد سے ان کی امداد بہت بڑا کار ثواب ہے۔
قربانی کے جانور کا چمڑا اس کا جھول سب غرباءو مساکین میں للہ تقسیم کر دیا جائے یا ان کو فروخت کرکے مستحقین کو ان کی قیمت دے دی جائے، چمڑے کا خود اپنے استعمال میں مصلی یا ڈول وغیرہ بنانے کے لیے لانا بھی جائز ہے۔ آج کل مدارس اسلامیہ کے غریب طلباءبھی اس مد سے امداد کئے جانے کے مستحق ہیں جو اپنا وطن اور متعلقین کو چھوڑ کر دور دراز مدارس اسلامیہ میں خالص دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں اور جن میں اکثریت غرباءکی ہوتی ہے، ایسے مد سے ان کی امداد بہت بڑا کار ثواب ہے۔