‌صحيح البخاري - حدیث 1716

كِتَابُ الحَجِّ بَابٌ: لاَ يُعْطَى الجَزَّارُ مِنَ الهَدْيِ شَيْئًا صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَلَى الْبُدْنِ فَأَمَرَنِي فَقَسَمْتُ لُحُومَهَا ثُمَّ أَمَرَنِي فَقَسَمْتُ جِلَالَهَا وَجُلُودَهَا قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى الْبُدْنِ وَلَا أُعْطِيَ عَلَيْهَا شَيْئًا فِي جِزَارَتِهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1716

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : قصاب کو بطور مزدوری اس قربانی کے جانوروں میں سے کچھ نہ دیا جائے ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا مجھ کو ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں مجاہد نے، انہیں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھال کے لیے ) بھیجا۔ اس لیے میں نے ان کی دیکھ بھال کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے گوشت تقسیم کئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے جھول اور چمڑے بھی تقسیم کر دئیے۔ سفیان نے کہا کہ مجھ سے عبدالکریم نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھال کروں اور ان میں سے کوئی چیز قصائی کی مزدوری میں نہ دوں۔
تشریح : جیسے بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ قصائی کی اجرت میں کھال یا اوجھڑی یا سری پائے حوالہ کردیتے ہیں، بلکہ اجرت اپنے پاس سے دینی چاہئے البتہ اگر قصائی کوللّٰہ کوئی چیز قربانی میں سے دیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ ( وحیدی ) صحیح مسلم میں حدیث جابر میں ہے کہ اس دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ اونٹ نحر فرمائے پھر باقی پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مامور فرمادیا تھا۔ جیسے بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ قصائی کی اجرت میں کھال یا اوجھڑی یا سری پائے حوالہ کردیتے ہیں، بلکہ اجرت اپنے پاس سے دینی چاہئے البتہ اگر قصائی کوللّٰہ کوئی چیز قربانی میں سے دیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ ( وحیدی ) صحیح مسلم میں حدیث جابر میں ہے کہ اس دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ اونٹ نحر فرمائے پھر باقی پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مامور فرمادیا تھا۔