كِتَابُ الحَجِّ بَابُ نَحْرِ الإِبِلِ مُقَيَّدَةً صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ يَنْحَرُهَا قَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب : اونٹ کو باندھ کر نحر کرنا
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زیاد بن جبیر نے کہ میں نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک شخص کے پاس آئے جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسے کھڑا کر اور باندھ دے، پھر نحر کر کہ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ شعبہ نے یونس سے بیان کیا کہ مجھے زیادہ نے خبر دی۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کرنا ہی افضل ہے اور حنفیہ نے کھڑا اور بیٹھا دونوں طرح نحر کرنا برابر رکھا ہے اور اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما اس شخص پر انکار نہ کرتے، اس شخص کا نام معلوم نہیں ہوا۔ ( وحیدی ) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں و فیہ ان قول الصحابی من السنۃ کذا مرفوع عند الشیخین لاحتجاجہما بہذا الحدیث فی صحیحین۔ ( فتح ) یعنی اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی صحابی کا کسی کام کے لیے یہ کہنا کہ یہ سنت ہے یہ شیخین کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اس لیے کہ شیخین نے اس سے حجت پکڑی ہے اپنی صحیح ترین کتابوں بخاری و مسلم میں۔
معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کرنا ہی افضل ہے اور حنفیہ نے کھڑا اور بیٹھا دونوں طرح نحر کرنا برابر رکھا ہے اور اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما اس شخص پر انکار نہ کرتے، اس شخص کا نام معلوم نہیں ہوا۔ ( وحیدی ) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں و فیہ ان قول الصحابی من السنۃ کذا مرفوع عند الشیخین لاحتجاجہما بہذا الحدیث فی صحیحین۔ ( فتح ) یعنی اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی صحابی کا کسی کام کے لیے یہ کہنا کہ یہ سنت ہے یہ شیخین کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اس لیے کہ شیخین نے اس سے حجت پکڑی ہے اپنی صحیح ترین کتابوں بخاری و مسلم میں۔