‌صحيح البخاري - حدیث 1692

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ سَاقَ البُدْنَ مَعَهُ صحيح وَعَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَتُّعِهِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1692

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے جائے عروہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حج اور عمرہ ایک ساتھ کرنے کی خبر دی کہ اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ حج اور عمرہ ایک ساتھ کیا تھا، بالکل اسی طرح جیسے مجھے سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی تھی۔
تشریح : نووی نے کہا کہ تمتع سے یہاں قران مراد ہے، ہوا یہ کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صر ف حج کا احرام باندھا تھا پھر عمرہ کو اس میں شریک کرلیا اور قران کو بھی تمتع کہتے ہیں۔ ( وحیدی ) اسی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خانہ کعبہ کا طواف کرنے میں رمل کا ذکر بھی آیا ہے۔ یعنی اکڑ کر مونڈھوں کو ہلاتے ہوئے چلنا۔ یہ طواف کے پہلے تین پھیروں میں کیا اور باقی چار میں معمولی چال سے چلے، یہ اس واسطے کیا کہ مکہ کے مشرکوں نے مسلمانوں کی نسبت یہ خیال کیا تھا کہ مدینہ کے بخار سے وہ ناتواں ہو گئے ہیں تو پہلی بار یہ فعل ان کا خیال غلط کرنے کے لیے کیا گیا تھا، پھر ہمیشہ یہی سنت قائم رہی۔ ( وحیدی ) حج میں ایسے بہت سے تاریخی یادگاری امو رہیں جو پچھلے بزرگوں کی یادگاریں ہیں اور اسی لیے ان کو ارکان حج سمجھیں اور اس سے سبق حاصل کریں، رمل کا عمل بھی ایسا ہی تاریخی عمل ہے۔ نووی نے کہا کہ تمتع سے یہاں قران مراد ہے، ہوا یہ کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صر ف حج کا احرام باندھا تھا پھر عمرہ کو اس میں شریک کرلیا اور قران کو بھی تمتع کہتے ہیں۔ ( وحیدی ) اسی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خانہ کعبہ کا طواف کرنے میں رمل کا ذکر بھی آیا ہے۔ یعنی اکڑ کر مونڈھوں کو ہلاتے ہوئے چلنا۔ یہ طواف کے پہلے تین پھیروں میں کیا اور باقی چار میں معمولی چال سے چلے، یہ اس واسطے کیا کہ مکہ کے مشرکوں نے مسلمانوں کی نسبت یہ خیال کیا تھا کہ مدینہ کے بخار سے وہ ناتواں ہو گئے ہیں تو پہلی بار یہ فعل ان کا خیال غلط کرنے کے لیے کیا گیا تھا، پھر ہمیشہ یہی سنت قائم رہی۔ ( وحیدی ) حج میں ایسے بہت سے تاریخی یادگاری امو رہیں جو پچھلے بزرگوں کی یادگاریں ہیں اور اسی لیے ان کو ارکان حج سمجھیں اور اس سے سبق حاصل کریں، رمل کا عمل بھی ایسا ہی تاریخی عمل ہے۔